Friday 30 July 2021

ویرانیوں کے کارواں ہنستے چلے گئے

 ویرانیوں کے کارواں ہنستے چلے گئے

آوازیں میرے حال پہ کستے چلے گئے

تاروں کو کیا خبر کہ محبت کی دھوپ میں

کتنے حسین چہرے جھلستے چلے گئے

وافر نمی نے پُتلیوں کو دلدلی کیا

یوں خواب میری آنکھ میں دھنستے چلے گئے

آذر ہم ایسے لوگ، تردد کے باوجود

نظروں کی واردات میں پھنستے چلے گئے


فہیم الرحمٰن آذر

No comments:

Post a Comment