سرحدِ میں کے پار ہے دریا
کتنا با اختیار ہے دریا
آپ کی دوستی ہے صحرا سے
اور مِرا غم گسار ہے دریا
اس کی آنکھیں بتا رہی ہیں مجھے
کس قدر دل فگار ہے دریا
کتنی پاکیزگی کا مرکز ہے
کیا عبادت گزار ہے دریا؟
آٶ مل کر حساب کرتے ہیں
کس پہ کتنا اُدھار ہے دریا
آفاق حاشر
No comments:
Post a Comment