ہمیں انسان ہونے پر ندامت ہے
(پیشاور کے وحشیانہ حملے کی یاد میں)
اے میرے رب کریم
تُو اشرف مخلوق کی دستار
میرے مغرور سر سے نوچ دے
اور ڈال دے ہم کو درندوں کی جماعت میں
درندوں سے کبھی دنیا
محبت اور شفقت کی توقع ہی نہیں رکھتی
درندے اپنے قول و فعل پہ نادم نہیں ہوتے
میں اپنے ہم نسب افراد کے قول و عمل سے
ایک مدت سے
پشیمانی میں رہتا ہوں
مجھے اب اشرف مخلوق کی طوق گراں
اور رحم دل انسان کی برقی قبا
با وفا ہمدرد مخلص عجز اور معصومیت کے
ڈھونگ سے حد درجہ گھن آنے لگی ہے
ہمیں انسان ہونے پر ندامت ہے
منتظر قائمی
No comments:
Post a Comment