Saturday 31 July 2021

جو رب سے کروں التجا بانٹتا ہوں

 جو رب سے کروں التجا بانٹتا ہوں

بوقتِ سحر بس دعا بانٹتا ہوں

سخن کے سمندر سے چنتا ہوں موتی

خوشی سے میں حمد و ثنا بانٹتا ہوں

میرے پاس اپنا تو کچھ بھی نہیں ہے

عطا کردہ رب کی عطا بانٹتا ہوں

حقارت سے دیکھو نہ کشکول خالی

جو توفیق ہو برملا بانٹتا ہوں

بہت شوق بخشا ہے خدمت کا رب نے

مٹا کر میں جھوٹی انا بانٹتا ہوں

خدایا! سکھا اب سلیقہ دعا کا

سدا میں عجب اک صدا بانٹتا ہوں

جو راضی ہے طاہر گناہگار سے بھی

اسی کا کرم ہے میں کیا بانٹتا ہوں


طاہر مسعود

No comments:

Post a Comment