Thursday 29 July 2021

خوشی سے ماورا ہماری کوکھ میں پلتی اداسی

اداسی


خوشی سے ماورا

ہماری کوکھ میں پلتی اداسی

ایک مکمل وجود رکھتی ہے

انتظار کو ہم اداسی سے مشروط نہیں کر سکتے

کیونکہ اس سمے کسی کے آنے کا عنصر

خوشی کا سبب ہے

میرے لیے اسٹیشن پر چلنے والی

آخری گاڑی کا نام اداسی ہے

اس کا ہارن کانوں میں

اداسی گھولنے کے سوا کچھ اور نہیں

تم پوچھتی ہو

اداسی کیا ہے؟

اداسی جھیل کے پار اس خواہش کا نام ہے

جسے پورا کرنے کے لیے اک عمر کافی نہیں

کینوس پر بکھرے رنگ

کمرے میں چھپی خاموشی

سمندروں اور صحراؤں میں ڈھلتا سورج

اور شام کے بعد پرندوں کی آواز

سب اداسی کے استعارے ہیں

ہماری تخلیق کردہ اداسی

رزق نہیں کہ بِن مانگے ملے


زاہد خان

No comments:

Post a Comment