سوچیں گے
تھکا دیا ہے مجھے
وقت کی گھڑ سواری نے
اپنا گھوڑا جنگل میں چھوڑ کر
زمیں کی نرم گھاس پر
اوندھے منہ آرام کی آرزو کو
تنہائی آواز دے رہی ہے
آ جاؤ
تھکن بہت ہے سو جاؤ
دوبارہ جب آنکھ کھلے گی
وقت کے بارے میں سوچیں گے
کیسے ہاتھ سے نکلا؟
کیا کھویا، کیا پایا؟
یا سب بے سود ہی
جمع تفریق کا حساب لگایا
عذرا مغل
No comments:
Post a Comment