Saturday 31 July 2021

بستیاں چپ جو ہوئیں بن بولے

 بستیاں چُپ جو ہوئیں بن بولے

شہرِ خاموش میں مدفن بولے

باغبانی کا ہے سب کو دعوے

آ گیا وقت کہ گُلشن بولے

نوکِ خنجر پہ صدا تُلتی ہے

اب اگر بول سکے فن بولے

دل پہ ہیں نقش وہ تیری باتیں

جب زباں گُنگ ہوئی تن بولے

کوئی پیرایۂ اظہار تو ہو

چُپ ہیں الفاظ تو دھڑکن بولے


احمد مسعود قریشی

No comments:

Post a Comment