Saturday, 31 July 2021

یہ دن اس طرح کٹ گیا ہے کہ جیسے نسیں کٹ گئی

 گزرے دن کا نوحہ


یہ دن اس طرح کٹ گیا ہے کہ جیسے نسیں کٹ گئی ہوں

رگیں اینٹھتی ہیں

کشیدیں تو کیسے لہو کو کشیدیں؟

کہاں سے کشیدیں؟

بھلا کیسے قاشوں کٹے اس اذیت بھرے دن کو واپس بلائیں

تجھے اپنے ہونے کا نوحہ سنائیں

تجھے یہ بتائیں

کہ ہم نے یہ دن

تیرے ہوتے ہوئے تجھ سے دُوری پہ کاٹا


ذیشان حیدر نقوی

No comments:

Post a Comment