گزرے دن کا نوحہ
یہ دن اس طرح کٹ گیا ہے کہ جیسے نسیں کٹ گئی ہوں
رگیں اینٹھتی ہیں
کشیدیں تو کیسے لہو کو کشیدیں؟
کہاں سے کشیدیں؟
بھلا کیسے قاشوں کٹے اس اذیت بھرے دن کو واپس بلائیں
تجھے اپنے ہونے کا نوحہ سنائیں
تجھے یہ بتائیں
کہ ہم نے یہ دن
تیرے ہوتے ہوئے تجھ سے دُوری پہ کاٹا
ذیشان حیدر نقوی
No comments:
Post a Comment