Wednesday 28 July 2021

تو نے کچھ دیر کو ٹھیرنے سوچنے کا اشارہ دیا

 جانے کیا دوڑ تھی


تُو نے کچھ دیر کو

ٹھیرنے، سوچنے کا اشارہ دیا

یا خدا شکریہ

دائیں بائیں سبھی سگنلوں پر جو سرخی کا ہالہ بنا

اُس نے اِس بھاگتی، اپنے رستے کی ہر چیز کو روندتی

تیز رفتار دنیا کو ٹھیرا دیا

گھومتی، شور سے کان بھرتی ہوئی چرخیاں رک گئیں

جانے کیا دوڑ تھی

زندگی اپنے پیروں میں پہنے ہوئے

اپنی آنکھوں پہ خواہش چڑھائے ہوئے 

بھاگتے ہی چلے جا رہے تھے سبھی

اتنی مہلت نہ تھی

رک کے دیکھیں ذرا

کون پیچھے گرا

کون کُچلا گیا

کون پہلو میں ہے

آئینہ دیکھنے کی بھی فرصت نہ تھی

اپنے پیاروں کے چہرے بھی دُھندلے سے تھے

ایک چابک بدن پر برستا تھا بس

کُچلا جائے گا جو ایک پل بھی رکا

یا خدا شکریہ

تُو نے جھٹکا دیا

اور اک بار پھر سب کو سمجھا دیا

زندگی کو سدا ساتھ لے کے چلو

ورنہ مر جائے گی


حمیدہ شاہین

No comments:

Post a Comment