Wednesday, 28 July 2021

سمے کے ہاتھ لگ جائیں تو سپنے ٹوٹ جاتے ہیں

 سمے کے ہاتھ لگ جائیں تو سپنے ٹوٹ جاتے ہیں

زیادہ دیر رکھنے سے بھروسے ٹوٹ جاتے ہیں

کہاں تک روک سکتی ہیں کسی انسان کی پلکیں

کہ پانی زور پر آئے تو پشتے ٹوٹ جاتے ہیں

میں خود جاں کے پھپھولے تازہ رکھنے کی سعی میں ہوں

سنا ہے زخم بھر جائیں تو وعدے ٹوٹ جاتے ہیں

محبت اس لیے بھی اپنے ہاں ممنوع ٹھہری ہے

کہ اس نازک کلی سے آبگینے ٹوٹ جاتے ہیں

تعلق باندھنے سے قبل کچھ باتیں سمجھ لیجیے

گرہ گر کھولنی پڑ جا ئے، دھاگے ٹوٹ جاتے ہیں

فقط سالار ہی ضامن نہیں تشکیل لشکر کا

پیادہ بھی اگر چاہے تو دستے ٹوٹ جاتے ہیں

تم آ تے ہو تو کچھ پل ہم بھی خوش رہنے کی کوشش میں

بہت ہنستے ہیں تو اشکوں کے شیشے ٹوٹ جاتے ہیں


اکرام اعظم

No comments:

Post a Comment