Thursday, 29 July 2021

طاقت صبر ترے بے سر و ساماں میں نہیں

 طاقت صبر تِرے بے سر و ساماں میں نہیں

استقامت اسے اس عالمِ امکاں میں نہیں

ڈھونڈھتا کیا ہے اسے جا کے اِدھر اور اُدھر

کیا تِرے دل میں نہیں دیدۂ حیراں میں نہیں

کیا کہوں آہ میں تشبیہ نہیں دے سکتا

کوئی گل زخم جگر سا تو گلستاں میں نہیں

تھام سکتے ہی نہیں خار بیاباں مجھ کو

تار باقی کوئی اب تو مِرے داماں میں نہیں

لے گیا جذب دلِ زار صنم تک ان کو

ایک لاشہ بھی یہاں گورِ غریباں میں نہیں

دیکھ تو چیر کے پہلو میں دِکھا دیتا ہوں

جز غم یار کوئی اس دل ویراں میں نہیں

نو گرفتار محبت ہوں یہی باعث ہے

نغمہ زن مجھ سا کوئی مرغِ گلستاں میں نہیں

حلقۂ چشم میں زنجیر کے ان اعضاء میں

ایسی کاہیدگی آئی کہ جو مژگاں میں نہیں

دیکھ کر اس لب رنگیں کو جمیلہ نے کہا

جو دمک اس میں ہے وہ لعلِ بدخشاں میں نہیں


جمیلہ خدا بخش

No comments:

Post a Comment