Saturday, 31 July 2021

زندگی خار زار میں گزری

 زندگی خار زار میں گزری

جستجوئے بہار میں گزری

کچھ تو پیمان یار میں گزری

اور کچھ اعتبار میں گزری

منزل زیست ہم سے سر نہ ہوئی

یاد گیسوئے یار میں گزری

پھول گریاں تھے ہر کلی لرزاں

جانے کیسی بہار میں گزری

زندگانی طویل تھی، لیکن

موت کے انتظار میں گزری

آپ سے مل کے زندگی اپنی

جستجوئے قرار میں گزری

جو بھی گزری بری بھلی ثانی

آپ کے اختیار میں گزری


زرینہ ثانی

No comments:

Post a Comment