گلوں کو بھی تو ہوتی ہے چاہت جنابِ من
اڑ جاتی ہے خزاں کی بھی رنگت جناب من
جچتا ہے تجھ پہ طرزِ تکبر یہ ٹھیک ہے
لیکن ہے عشق ہوتا رفاقت جناب من
کیسی عجیب لگتی ہے جیون کی یہ ڈگر
ہوتی ہے رہگزر سے بھی نفرت جناب من
ایسے نہ منہ کو پھیر تو نفرت کے نام پر
پڑ جائے گی تجھے بھی ضرورت جناب من
آسان ہے کرن کو بھلا دیجیۓ حضور
دل سے مٹا کے دیکھیے صورت جناب من
کرن ہاشمی
No comments:
Post a Comment