Saturday, 31 July 2021

مہ جبینوں کی اداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

 مہ جبینوں کی اداؤں سے اُلجھ بیٹھا ہوں

اس کا مطلب ہے بلاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

بابِ تاثیر سے ناکام پلٹ آئی ہیں

اس لیے اپنی دُعاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

جو غریبوں کا دِیا پھُونک کے تھم جاتی ہیں

ایسی کم ظرف ہواؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

ایک کم ظرف کی بے ربط جفا کی خاطر

شہر والوں کی وفاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

جو مسافر کے لیے باعثِ تسکین نہیں

ایسے اشجار کی چھاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

عرش والے میری توقیر سلامت رکھنا

فرش کے سارے خداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں

ان کی دستار سے کاظم میں الجھتا کیسے

بس یہی سوچ کے پاؤں سے الجھ بیٹھا ہوں


کاظم حسین کاظم

No comments:

Post a Comment