تِری مدد کا یہاں تک حساب دینا پڑا
چراغ لے کے مجھے آفتاب دینا پڑا
تعلقات میں کچھ تو دراڑ پڑنی تھی
کئی سوال تھے جن کا جواب دینا پڑا
اب اس سزا سے بڑی اور کیا سزا ہو گی
نئے سرے سے پرانا حساب دینا پڑا
اس انتظام سے کیا کوئی مطمئن ہوتا
کسی کا حصہ کسی کو جناب دینا پڑا
حسیب سوز
No comments:
Post a Comment