کڑوا پانی
جیون گھاٹ پہ ہم اکتاہٹ کا کڑوا پانی پیتے ہیں
کیسا بڑا مکان ہے جس میں چلتے چلتے عمریں بیتیں
لیکن اس سے باہر تو کیا
دیواروں تک پہنچ نہ پائے
کیسا پھیلا ہُوا زمان ہے جس میں ہمارے
کالے قرنوں والے ہجر اور
نوری سالوں والے وصل بھی
بے وقعت ہیں
ہم جس گھاٹ پہ ہیں اس کے چاروں جانب
بے انت اندھیر ہے
اوپر گونگی خاموشی کا اک ترپال ہے
جسے ہماری چیخیں چیر نہیں پائیں گی
ہم تو جبر کے کوٹ سے اپنا سر ٹکراتے رہیں گے بھائی
جیون گھاٹ پہ اکتاہٹ کا کڑوا پانی پیتے رہیں گے
سلطان ناصر
No comments:
Post a Comment