Friday 30 July 2021

جیون گھاٹ پہ ہم اکتاہٹ کا کڑوا پانی پیتے ہیں

 کڑوا پانی


جیون گھاٹ پہ ہم اکتاہٹ کا کڑوا پانی پیتے ہیں

کیسا بڑا مکان ہے جس میں چلتے چلتے عمریں بیتیں

لیکن اس سے باہر تو کیا

دیواروں تک پہنچ نہ پائے

کیسا پھیلا ہُوا زمان ہے جس میں ہمارے

کالے قرنوں والے ہجر اور 

نوری سالوں والے وصل بھی

بے وقعت ہیں

ہم جس گھاٹ پہ ہیں اس کے چاروں جانب

بے انت اندھیر ہے

اوپر گونگی خاموشی کا اک ترپال ہے

جسے ہماری چیخیں چیر نہیں پائیں گی

ہم تو جبر کے کوٹ سے اپنا سر ٹکراتے رہیں گے بھائی

جیون گھاٹ پہ اکتاہٹ کا کڑوا پانی پیتے رہیں گے


سلطان ناصر

No comments:

Post a Comment