Friday 30 July 2021

چھوٹی ہی سہی بات کی تاثیر تو دیکھو

 چھوٹی ہی سہی بات کی تاثیر تو دیکھو

تھوڑا سا مگر زہر بجھا تیر تو دیکھو

پل بھر میں بکھر جائیں گے مٹی کے گھروندے

بچوں کی مگر حسرتِ تعمیر تو دیکھو

کس کس کے تعاقب میں بھٹکتی رہی آنکھیں

ٹوٹے ہوئے اک خواب کی تعبیر تو دیکھو

لوٹ آئیں گے پھر گھر کی طرف شام کو پنچھی

پیروں سے لپٹتی ہوئی زنجیر تو دیکھو

نکلی جو بھنور سے تو مسافر تھے ندارد

ٹوٹی ہوئی اس ناؤ کی تقدیر تو دیکھو


اقبال انجم

No comments:

Post a Comment