Thursday, 29 July 2021

لیتا ہوں تیرا نام ہر اک نام سے پہلے

 لیتا ہوں تیرا نام ہر اک نام سے پہلے

کچھ ذکر نہیں کرتا ہوں اس کام سے پہلے

منزل کی صعوبت کبھی آزار نہ ہو گی

میں نام تِرا لیتا ہوں ہر گام سے پہلے

ہے عشق کا آغاز ہی انجام کا حاصل

انجام نظر آتا ہے انجام سے پہلے

میں خود ہی چلا جاؤں گا میخانے سے اٹھ کر

ساقی سے جو لڑ جائے نظر جام سے پہلے

رندانِ بلا نوش کی ہے بات ہی کچھ اور

مے پیتے نہیں شیخ کبھی شام سے پہلے

وحشت میں زمانہ مجھے بدنام نہ کرتا

ہو جاتا رفُو چاک جو الزام سے پہلے

کہتے ہیں وہی آپ جو کہتا ہے زمانہ

کچھ اور بھی کہہ لیجئے بدنام سے پہلے

یہ ان کی عنایت سے مِرا حال ہوا ہے

کچھ وار عطا کرتے ہیں انعام سے پہلے

کہتا ہوں غزل ان کے تصور میں نظر جب

عالم ہی عجب ہوتا ہے الہام سے پہلے


نظر برنی

No comments:

Post a Comment