Wednesday, 28 July 2021

تو کیا یہ ایک گھٹیا ذہانت نہیں ہوئی

 تو کیا یہ ایک گھٹیا ذہانت نہیں ہوئی

بیٹی ہمارے واسطے رحمت نہیں ہوئی

جو لوگ کہہ رہے ہیں غریبی عذاب ہے

یہ لوگ وہ ہیں جن کو محبت نہیں ہوئی

مجبوری میں رقیب ہی بننا پڑا مجھے

محبوب رہ کے میری جو عزت نہیں ہوئی

ہر شخص جوڑتا ہے میرا نام جس کے ساتھ

اس کو بھی میرے نام سے رغبت نہیں ہوئی

دیوار میں دراڑ نہیں سر بھی ٹھیک ہے

یہ تو مذاق ہو گیا، وحشت نہیں ہوئی

غمگین تھا وہ مجھ کو خبر دے رہا ہے غیر

یہ تو کسی بھی غم کی علامت نہیں ہوئی


صباحت عروج

No comments:

Post a Comment