تو کیا یہ ایک گھٹیا ذہانت نہیں ہوئی
بیٹی ہمارے واسطے رحمت نہیں ہوئی
جو لوگ کہہ رہے ہیں غریبی عذاب ہے
یہ لوگ وہ ہیں جن کو محبت نہیں ہوئی
مجبوری میں رقیب ہی بننا پڑا مجھے
محبوب رہ کے میری جو عزت نہیں ہوئی
ہر شخص جوڑتا ہے میرا نام جس کے ساتھ
اس کو بھی میرے نام سے رغبت نہیں ہوئی
دیوار میں دراڑ نہیں سر بھی ٹھیک ہے
یہ تو مذاق ہو گیا، وحشت نہیں ہوئی
غمگین تھا وہ مجھ کو خبر دے رہا ہے غیر
یہ تو کسی بھی غم کی علامت نہیں ہوئی
صباحت عروج
No comments:
Post a Comment