یوں ہی چُپکے چُپکے رونا، یوں ہی دل ہی دل میں باتیں
بڑی کشمکش کے دن ہیں، بڑی اُلجھنوں کی راتیں
ہے نفس نفس فروزاں، ہے مژہ مژہ چراغاں
بڑی دُھوم سے اُٹھی ہیں غم و درد کی باراتیں
مِرے ذہن کے خلا میں، مِرے دل کی وُسعتوں میں
کہیں رنگ و بُو کے خیمے، کہیں نُور کی قناتیں
انہیں اے غم زمانہ! کبھی رائیگاں نہ کرنا
ہیں بہت لطیف و نازک، غم دل کی وارداتیں
یہ جمال مے کدہ ہے، نہیں یاں کوئی تکلف
نہ عرب عجم کے جھگڑے، نہ حسب نسب نہ ذاتیں
مسعود اختر جمال
No comments:
Post a Comment