چراغ نیم کشتہ کے تلے جو غم کے سائے ہیں
یقیں سے بے گمانی تک یہ میرے ساتھ آئے ہیں
تِری محفل سے ہم اے زندگی! کیا دادِ غم پاتے
یہی بے درد یادیں ہیں جنہیں ہم ساتھ لاتے ہیں
زمانہ خود ہی سوچے گا کہ کیا منسوب ہے کس کو
جو بے عنوان افسانے تمہیں ہم نے سنائے ہیں
فضائیں دم بخود سی، گوش بر آواز ہیں کس کی
کسی مظلوم نے شاید دعا کو ہاتھ اٹھائے ہیں
مجھے تعبیر تو کہنی نہیں آتی، مگر یوں ہے
کہ یہ جتنے حقائق ہیں میرے خوابوں سے آئے ہیں
ذکا صدیقی
No comments:
Post a Comment