عارفانہ کلام حمدیہ کلام
تیری ذاتِ پاک عظیم ہے، تُو میری خطاؤں کو بخش دے
تُو غفور ہے، تُو رحیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
تیری کائنات کی وسعتوں میں میں ایک ذرۂ بے نشاں
میری لغزشوں کا علیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
میں بُھلا کے تیرے کلام کو، فقط ابتلائے گناہ رہا
تیری مِلک خلدِ نعیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
تیری نعمتوں کا میں حق ادا نہ تو کر سکوں گا نہ کر سکا
ہے یہ آسرا تو کریم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
تیری ذات کو ہی ثبات ہے، جُز تیرے سب کچھ ہے فنا
تُو ہی باقی ہے تُو قدیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
میں تیری حضوری کو بھول کر رہا ہر کسی کی حضور میں
تُو وجود ہے، تُو عدیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
میری اصل کو میری نسل کو، ہو عطا شفاعتِ مصطفےٰؐ
تُو محبِ رسولِ کریمؐ ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
میری معصیت کا حساب کیا، تیری رحمتوں کا شمار کیا
میں ہوں نقطہ اور تو زخیم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
یوں تو ہے بُرا ارشاد پر، تیرا بندہ ہی کہلاتا ہے
ہو کرم تو رب کریم ہے، تو میری خطاؤں کو بخش دے
ارشاد احمد صدیقی
No comments:
Post a Comment