محبت سے حسیں تر اس جہاں میں اور کیا ہو گا
جو ہو گا، وہ محبت کے نہیں کچھ بھی سوا ہو گا
جہاں والے محبت کو فسانہ ہی سمجھتے ہیں
نہ جانے کب زمانے پر بھلا یہ راز وا ہو گا
جو ہیں اہلِ جنوں واقف ہیں اسرارِ محبت سے
بھلا اہلِ خرد پر راز کیوں کر یہ کھلا ہو گا
نہ مرنے کا ہے غم مجھ کو، نہ جینے کی تمنا ہے
عجب اک بے قراری ہے نہ جانے آگے کیا ہو گا
نہ چکر میں تو پڑ اس کے کہ یوں ہو گا تو کیا ہو گا
ارے ہو گا وہی آخر، جو منظورِ خدا ہو گا
ہمیں تو ہے یقیں کامل تِرے اقرارِ الفت کا
کیا تھا تُو نے جو وعدہ کبھی تو وہ وفا ہو گا
یہی اعجازِ الفت ہے ذرا سن غور سے ذیشان
یہ جذبہ ہے وہ جذبہ جو نہ ہرگز پھر فنا ہو گا
ذیشان نصر
No comments:
Post a Comment