چلو چل کر وہیں پر بیٹھتے ہیں
جہاں پر سب برابر بیٹھتے ہیں
نجانے کیوں گھٹن سی ہو رہی ہے
بدن سے چل کے باہر بیٹھتے ہیں
ہماری ہار کا اعلان ہو گا
اگر ہم لوگ تھک کر بیٹھتے ہیں
تمہارے ساتھ میں گزرے ہوئے پَل
ہمارے ساتھ شب بھر بیٹھتے ہیں
بتاؤ کس لیے ہیں نرم صوفے
قلندر تو زمیں پر بیٹھتے ہیں
تمہاری بے حِسی بتلا رہی ہے
ہمارے ساتھ پتھر بیٹھتے ہیں
رازق انصاری
No comments:
Post a Comment