Friday, 30 July 2021

چلو چل کر وہیں پر بیٹھتے ہیں

 چلو چل کر وہیں پر بیٹھتے ہیں

جہاں پر سب برابر بیٹھتے ہیں 

نجانے کیوں گھٹن سی ہو رہی ہے 

بدن سے چل کے باہر بیٹھتے ہیں 

ہماری ہار کا اعلان ہو گا 

اگر ہم لوگ تھک کر بیٹھتے ہیں 

تمہارے ساتھ میں گزرے ہوئے پَل 

ہمارے ساتھ شب بھر بیٹھتے ہیں 

بتاؤ کس لیے ہیں نرم صوفے 

قلندر تو زمیں پر بیٹھتے ہیں 

تمہاری بے حِسی بتلا رہی ہے 

ہمارے ساتھ پتھر بیٹھتے ہیں 


رازق انصاری

No comments:

Post a Comment