بکھرتی خاک میں کوئی خزانہ ڈھونڈتی ہے
تھکی ہاری زمیں اپنا زمانہ ڈھونڈتی ہے
شجر کٹتے چلے جاتے ہیں دل کی بستیوں میں
تِری یادوں کی چڑیا آشیانہ ڈھونڈتی ہے
بھٹکتی ہے تجھے ملنے کی خواہش محفلوں میں
یہ خواہش خواہشوں میں آستانہ ڈھونڈتی ہے
تِرے غم کا خمار اترا ادھوری کیفیت میں
یہ کیفیت کوئی موسم پرانا ڈھونڈتی ہے
بکھرتا ہوں جدائی کی اکیلی وسعتوں میں
یہ ویرانی مِرے گھر میں ٹھکانہ ڈھونڈتی ہے
مِری مٹی سجائی جا رہی ہے آنگنوں میں
یہ رستوں پر تڑپنے کا بہانہ ڈھونڈتی ہے
اجمل نیازی
No comments:
Post a Comment