Friday 30 July 2021

اب دیکھیے کیا شہ کے طرفدار کریں گے

 اب دیکھیے کیا شہ کے طرفدار کریں گے

سنتے ہیں کہ زنداں کو ہوا دار کریں گے

اقلیمِ نباتات کے الجھے ہوئے ریشے

اک بار تو انساں کو خبردار کریں گے

میخیں جو اکھاڑیں گے پہاڑوں کی تو سن لیں

افلاک کے موسم ہمیں بیمار کریں گے

کھو جائے گا یکلخت ہی لوگوں کا تیقن

ناسور کو زخموں کا عزادار کریں گے

تم ڈوب کے نکلو گے کسی اور کنارے

ہم قدموں سے وہ دشت یہاں پار کریں گے

ظالم نے تو اس بار یہی سوچ رکھا ہے

گھر پہلے ابابیل کے مسمار کریں گے

جسم اپنا ہی تھا لقمۂ تر بھوک میں اکرام

کیا اور بھلا زیست کے فنکار کریں گے


اکرام قاسمی

No comments:

Post a Comment