خام کار
بہت کچھ ادھورا رہ جاتا ہے
لکھا ہوا
سوچا ہوا
شکلیں بنتی اور بگڑتی رہتی ہیں سمجھ نہیں آتا
کس کو کون سا پیرہن چاہیۓ
کس کی کیا شکل ہو
خال و خد کیسے ہوں
کس کو کب مکمل ہونا ہے
اور کسے ادھورا رہ جانا ہے
کس کو کس کی عادت زیادہ ہے
تکمیل اور دسترس کی خواہش
ان سب کو بے جان کیے رکھتی ہے
اور سب دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے
کہ انہیں بھی میری طرح ادھورا رہ جانا ہے
جاناں ملک
No comments:
Post a Comment