Friday 30 July 2021

بہت کچھ ادھورا رہ جاتا ہے لکھا ہوا سوچا ہوا

 خام کار


بہت کچھ ادھورا رہ جاتا ہے

لکھا ہوا

سوچا ہوا

شکلیں بنتی اور بگڑتی رہتی ہیں سمجھ نہیں آتا

کس کو کون سا پیرہن چاہیۓ

کس کی کیا شکل ہو

خال و خد کیسے ہوں

کس کو کب مکمل ہونا ہے

اور کسے ادھورا رہ جانا ہے

کس کو کس کی عادت زیادہ ہے

تکمیل اور دسترس کی خواہش 

ان سب کو بے جان کیے رکھتی ہے

اور سب دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے

کہ انہیں بھی میری طرح ادھورا رہ جانا ہے


جاناں ملک

No comments:

Post a Comment