جانے والے
دل کی کھڑکیاں وا ہوتی ہیں
منظر چمکتے ہیں
گھر کی ممٹیوں پر
چراغ جل اٹھتے ہیں
دالانوں میں
ان کے قدموں کی چاپ
گنگناتی ہے
دیواروں کے آئینوں میں
ان کے عکس
چمکتے ہیں
حبس کے موسم میں
برسنے والی برکھا میں
ہم شرابور ہوتے ہیں
اور ہوا کے ساتھ
تیرنے لگتے ہیں
خزاں کی پیلی رت
مہکنے لگتی ہے
ان کی روحوں کا
ایک حصہ
ہمارے اندر رہتا ہے
اور ہم کھلے رہتے ہیں
عارفہ شہزاد
No comments:
Post a Comment