روگ جی جان کو لگایا ہُوا
زنگ اوسان کو لگایا ہوا
ایک اٹکا ہوا ہے پنجرے میں
ایک پر، دھیان کو لگایا ہوا
چکھ یہ مہکا ہوا قوامِ خیال
شام کے پان کو لگایا ہوا
آنکھ رکھی ہوئی ہے آہٹ پر
راستہ کان کو لگایا ہوا
خواب پُتلی کے مرتبان میں، جوں
قُفل سامان کو لگایا ہوا
خستگی سے کڑھا ہوا پیوند
دل کے دامان کو لگایا ہوا
فرح رضوی
No comments:
Post a Comment