عارفانہ کلام نعتیہ کلام
راہوں میں تِری طُور کے آثار ملے ہیں
ذروں کے جگر مطلعِ انوار ملے ہیں
تاروں میں تِرے حسنِ تبسم کی ضیاء ہے
پھولوں کی مہک میں تِرے آثار ملے ہیں
معراج کی شب سرحدِ امکاں سے بھی آگے
نقشِِ قدمِ احمدﷺ مختار ملے ہیں
جو ذاتِ الٰہی کی تجلی سے نہ جھپکے
ہاں آپ کو وہ دیدۂ بے دار ملے ہیں
جو دل کہ تیرے پیار کی لذت سے ہیں محروم
وہ بھی تِری رحمت کے خریدار ملے ہیں
جو لوگ ہوئے تیری غلامی سے مشرف
وہ عظمت انسان کا معیار ملے ہیں
سردار بھی دیکھیں ہیں، سرِ دار بھی دیکھے
ہر حال میں ساتھی تِرے سرشار ملے ہیں
ہے ناز ہمیں اپنے مقدر پہ نہ کیوں ہو
سرکار ملے ہیں، ہمیں سرکار ملے ہیں
جو نعت پیمبرؐ کی حلاوت کے امیں ہیں
اے سرؔو مجھے وہ لبِ گفتار ملے ہیں
سرو سہارنپوری
No comments:
Post a Comment