بہت اداس طبیعت ہے اب چلے آؤ
یہ وقت ایک اذیت ہے اب چلے آؤ
تمہارے بعد ہمیں زندگی سے کیا لینا
یہ زندگی بھی مصیبت ہے اب چلے آؤ
کہو تو دور سے اک دوسرے کو دیکھیں گے
یہی تو صاف سی نیت ہے اب چلے آؤ
یہاں تو دن کا نکلنا عذاب لگتا ہے
یہ تا حیات ہی ظلمت ہے اب چلے آؤ
کرن زمانے کو جوتے کی نوک پر رکھنا
یہ تیری میری محبت ہے اب چلے آؤ
کرن ہاشمی
No comments:
Post a Comment