Thursday 29 July 2021

وہ خلوت میں جب سے ہیں آنے لگے

 وہ خلوت میں جب سے ہیں آنے لگے

مزے ہم محبت کے پانے لگے

رہا یاد ہم کو نہ کچھ بھی نصر

سوا ان کے سب بھول جانے لگے

پلا کر ہمیں جامِ الفت وہ پھر

ترانے وفا کے سنانے لگے

ہوئے ختم جب جام سب کے سبھی

وہ آنکھوں سے مے پھر پلانےلگے

سنا کر محبت کے قصے ہمیں

یقیں وہ وفا کا دلانے لگے

کیا یوں ہی بے خود انہوں نے ہمیں

ہمیں یوں ہی مجنوں بنانے لگے

ہوا پورا مطلب گئے پھر بدل

شب و روز کرنے بہانے لگے

وہ کر کر تقاضے نئے روز و شب

محبت پھر اپنی جتانے لگے

کھلی آنکھ جب پھر نہ تھا پاس کچھ

ہمیں اپنے سب ہی بے گانے لگے

حقیقت تھے سمجھے جسے کل تلک

وہی آج ہم کو فسانے لگے

جو کل تک ٹھکانے کے تھے آدمی

وہ کر کے محبت ٹھکانے لگے


ذیشان نصر

No comments:

Post a Comment