کسی پرندے کی کُو کُو اُداس کر دے گی
گلاب توڑا تو خوشبو اداس کر دے گی
کسے خبر تھی تِرا ہجر مار ڈالے گا
مجھے لگا تھا مجھے تُو اداس کر دے گی
اندھیری رات میں بُجھتے ہوئے چراغ کی لو
تمہاری آنکھوں کے جُگنو اداس کر دے گی
یہ کوئی فلم نہیں گاؤں کی محبت ہے
بہت رُلائے گی بابُو، اداس کر دے گی
کلامِ عشق ہزاروں کئے، مگر ازرم
غزل پڑھو گے تو اردو اداس کر دے گی
ازرم اسلام
No comments:
Post a Comment