Thursday, 1 July 2021

رکھا تھا دشمنوں کو بھی حیرت میں ڈال کے

 رکھا تھا دشمنوں کو بھی حیرت میں ڈال کے

کچھ فائدے ضرور ہیں مکڑی کے جال کے

حیران ہوں کہ میری طرح کا ہی ایک شخص

لایا ہے آئینہ یہ کہاں سے نکال کے

یہ دشت ہے اور آبلہ پائی بھی شرط ہے

اس جا پہ مختلف ہیں قواعد دھمال کے

درویشِ بے نیاز بگڑ جائے گا حضور

کیجے گا آپ بات ذرا منہ سنبھال کے

ہم پر زوال آ نہیں سکتا کبھی جمال

رہتے ہیں ہم تو سائے میں اک لازوال کے


حسیب جمال

No comments:

Post a Comment