Thursday, 1 July 2021

میں اپنے حصے کا رو چکا ہوں تمہیں پتہ ہے

 میں اپنے حصے کا رو چکا ہوں


تمہیں پتہ ہے؟

تمہارے پیچھے تمام شب جاگنا مِرا مشغلہ رہا ہے

یہ میری آنکھوں کے گرد گہرے سیاہ ہلکے

یہ زرد رنگت اداس آنکھیں

بدن کو دیکھو نحیف جیسے 

خزاں رسیدہ شجر ہو یا پھر مریض کوئی

یہ سب تمہاری ہی خیر چھوڑو

بتاؤ کیسی گزر رہی ہے؟

مجھے تو یکسر بھُلا چکی ہو گی ہے نا ایسا ہی؟

کچھ تو بولو

تمہاری آنکھوں کو کیا ہوا ہے اداس کیوں ہو؟

ارے یہ آنسو؟

تم ایسی بالکل نہیں تھی

ہنستی ہوئی وہ پاگل سی شوخ لڑکی کہاں گئی ہے؟

بدل گئی ہو

بتاؤ کیا کوئی سانحہ رونما ہوا ہے؟

 کہ جس نے تم کو بدل دیا ہے

وہ ہنستا چہرہ نہیں رہا ہے

حسین لڑکی

تم اپنے حصے کے غم مجھے دو 

میں اپنے حصے کا رو چکا ہوں


وسیم حیدر جعفری

No comments:

Post a Comment