روز ہے اک غم نیا میرے دل غمناک میں
روز ہے اک درد تازہ سینۂ صد چاک میں
تیرا صید بستہ فتراک کھل کر رہ گیا
رہ گیا لوہو کا دھبہ دامنِ فتراک میں
اشک خوں مژگاں سے ہیں اس طرح سے لپٹے ہوئے
پردۂ مینا سے تو جلدی نکل اے دختِ رز
دیکھ تو بیٹھے ہیں کب سے مست تیری تاک میں
اس کے رخسارِ مصفا کی جو دیکھی آب و تاب
مل گئی بس آئینے کی آبرو سب خاک میں
عشق کے دریا میں تیرے کون عاشق کے سوا
اے ظفؔر اتنی کہاں طاقت کسی تیراک میں
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment