Thursday 29 December 2016

کل رات کو انہیں جو کہیں دیر ہو گئی

کل رات کو انہیں جو کہیں دیر ہو گئی
دنیا ہماری آنکھوں میں اندھیر ہو گئی
بیہودہ خواہشوں نے نہ جینے دیا ہمیں
ان موذیوں سے عقل اگر زیر ہو گئی
اے موت! تجھ کو کیا ہوا تُو ہی بلا سے آ
ان کو تو آتے آتے بڑی دیر ہو گئی
آج ان سے ہم آنے کا وعدہ لیا تو ہے
دم ہی نکل گیا جو کہیں دیر ہو گئی
مرؔزا مشاعرے میں نہ تشریف لائیں گے
تا چند انتظار بڑی دیر ہو گئی

مرزا ہادی رسوا

امراؤ جان ادا صفحہ 27

No comments:

Post a Comment