کل رات کو انہیں جو کہیں دیر ہو گئی
دنیا ہماری آنکھوں میں اندھیر ہو گئی
بیہودہ خواہشوں نے نہ جینے دیا ہمیں
ان موذیوں سے عقل اگر زیر ہو گئی
اے موت! تجھ کو کیا ہوا تُو ہی بلا سے آ
آج ان سے ہم آنے کا وعدہ لیا تو ہے
دم ہی نکل گیا جو کہیں دیر ہو گئی
مرؔزا مشاعرے میں نہ تشریف لائیں گے
تا چند انتظار بڑی دیر ہو گئی
مرزا ہادی رسوا
امراؤ جان ادا صفحہ 27
No comments:
Post a Comment