کیا ہے دوزخ، کیا ہے جنت، ایک بوتل اور دو
سب بتا دوں گا حقیقت، ایک بوتل اور دو
آسماں کی سیر کر لیتا ہوں میں پینے کے بعد
مجھ کو ہوتی ہے بشارت، ایک بوتل اور دو
بِن پیے دیکھوں تو یہ سب جھوٹ لگتا ہے مجھے
کیا خبر کس گھونٹ میں قدرت نے رکھی ہو شفا
دینے والے تم رکو مت،۔ ایک بوتل اور دو
انور جمال انور
No comments:
Post a Comment