یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
ہم مرکے کیا کریں گے، کیا کر لِیا ہے جی کے
محسوس ہو رہے ہیں، بادِ فنا کے جھونکے
کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے
شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقید
بارِ الم اٹھایا، رنگِ نشاط دیکھا
آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے
اصغر گونڈوی
No comments:
Post a Comment