Thursday, 29 December 2016

یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے

یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے 
ہم مرکے کیا کریں گے، کیا کر لِیا ہے جی کے 
محسوس ہو رہے ہیں، بادِ فنا کے جھونکے
کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے 
شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقید 
خاموش ہوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے 
بارِ الم اٹھایا، رنگِ نشاط دیکھا 
آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے 

اصغر گونڈوی

No comments:

Post a Comment