Friday 30 December 2016

یہ کون راہ میں بیٹھے ہیں مسکراتے ہیں

یہ کون راہ میں بیٹھے ہیں مسکراتے ہیں 
مسافروں کو "غلط راستہ" بتاتے ہیں
تِرے لگائے ہوئے زخم کیوں نہیں بھرتے 
مِرے لگائے ہوئے پیڑ سوکھ جاتے ہیں
انہیں گِلہ تھا کہ میں نے انہیں نہیں چاہا 
یہ اب جو میری توجہ سے خوف کھاتے ہیں
کوئی تمہارا سفر پر گیا تو پوچھیں گے 
کہ ریل گزرے تو ہم ہاتھ کیوں ہلاتے ہیں
جو بات اپنے لیے دوستوں کے منہ سے سنی 
دوبارہ بولوں تو ہونٹوں پہ زخم آتے ہیں

تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment