صبحِ گِریہ نہ شامِ گِریہ ہے
لمحہ لمحہ مقامِ گریہ ہے
گفتگو سے گریز کیجے گا
خامشی ہم کلامِ گریہ ہے
عشق آباد کا سفر نامہ
رفتگاں سے حکایتیں ہوں گی
خواب میں اہتمامِ گریہ ہے
کون سی آنکھ تر نہیں ہوتی
کو بہ کو انتظامِ گریہ ہے
سارے آنسو ہیں کربلا کیلئے
جاودانی سلامِ گریہ ہے
فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment