Thursday 29 December 2016

نہ پوچھو ہم سے کیونکر زندگی کے دن گزرتے ہیں

نہ پوچھو ہم سے کیونکر زندگی کے دن گزرتے ہیں
کسی بے درد کی فرقت میں جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
کوئی ان سے کہے دل لے کے بھی یوں ہی مکر جانا
عدو کے سامنے جو گالیاں دے کر مکرتے ہیں
تماشا ہو جو ان کا بوسہ لے کر ہم مکر جائیں
بہت جو چاہنے والوں کا دل لے مکرتے ہیں
بگاڑا ہم کو قسمت نے تو پھر بننا نہیں ممکن
وہ گیسو ہیں کسی کے جو بگڑ کر پھر سنورتے ہیں
ادا سے ناز کو رسواؔ ہے دعویٰ پارسائی کا
کوئی پوچھے تو آخر مرنے والے کس پہ مرتے ہیں

مرزا ہادی رسوا

امراؤ جان ادا صفحہ 26 تا 27

No comments:

Post a Comment