نہ پوچھو ہم سے کیونکر زندگی کے دن گزرتے ہیں
کسی بے درد کی فرقت میں جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
کوئی ان سے کہے دل لے کے بھی یوں ہی مکر جانا
عدو کے سامنے جو گالیاں دے کر مکرتے ہیں
تماشا ہو جو ان کا بوسہ لے کر ہم مکر جائیں
بگاڑا ہم کو قسمت نے تو پھر بننا نہیں ممکن
وہ گیسو ہیں کسی کے جو بگڑ کر پھر سنورتے ہیں
ادا سے ناز کو رسواؔ ہے دعویٰ پارسائی کا
کوئی پوچھے تو آخر مرنے والے کس پہ مرتے ہیں
مرزا ہادی رسوا
امراؤ جان ادا صفحہ 26 تا 27
No comments:
Post a Comment