پیار سے میں جو روشنی رکھوں
دھوپ کے گھر میں چاندنی رکھوں
ساری نظروں سے دوں فریب نکال
سارے چہروں پہ سادگی رکھوں
آگ ہی آگ،۔ آگہی کیسی
کوکھ سے زندگی کی جنمی ہے
موت کا نام "زندگی" رکھوں
کاش مل جائے اختیار حزؔیں
سارے سینوں میں سرخوشی رکھوں
بشریٰ حزیں
No comments:
Post a Comment