یہ کس نے باغ سے اس شخص کو بلا لیا ہے
پرند اڑ گئے، پیڑوں نے منہ بنا لیا ہے
اسے پتا تھا میں چھونے میں وقت لیتا ہوں
سو اس نے وصل کا دورانیہ بڑھا لیا ہے
یہ رات نام نہیں لے رہی تھی کٹنے کا
درخت چھاؤں سے ہٹ کر بھی اور بہت کچھ ہے
یہ کیسی چیز تھی اور ہم نے کام کیا لیا ہے
کھرچ رہا ہوں میں دیوار پر لکھے ہوئے نام
عجیب طرح کی اک بے بسی نے آ لیا ہے
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment