عجب عالم ہے گلشن میں فضائے سبزہ و گل سے
کوئی جامِ زمرد گوہرِ یاقوت سے بھر دے
چمن میں صبح کو اٹھتے ہیں شعلے آتشِ گل سے
صبوحی کے لیے ہم کو بھی ساقی آتشِ تر دے
لہو کی بوند بھی اب چشمِ لاغر میں نہیں باقی
گھٹا گھنگھور چھائی ہے، جھما جھم مینہ برستا ہے
لبا لب آج اے ساقی! پیالے بھر کے ساغر دے
سماۓ ہیں دلوں میں بے طرح دھڑکے قیامت کے
پلا کر جام اے ساقی! نویدِ حوضِ کوثر دے
دکھا دے ہم کو مرؔزا لیلیٰ و مجنوں کی تصویریں
شرابِ شوق کے شیشے سے متوالا ہمیں کر دے
مرزا ہادی رسوا
لیلیٰ مجنوں صفحہ 12
No comments:
Post a Comment