Saturday 31 December 2016

آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگ سنگ

آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگِ سنگ 
محکوم کی رگ نرم ہے مانند رگِ تاک
محکوم کا دل مردہ و افسردہ و نومید 
آزاد کا دل زندہ و پرسوز و طرب ناک
آزاد کی دولت دل روشن، نفس گرم 
محکوم کا سرمایہ فقط دیدۂ نم ناک
محکوم ہے بے گانۂ اخلاص و مروت 
ہرچند کہ منطق کی دلیلوں میں ہے چالاک
ممکن نہیں محکوم ہو آزاد کا ہم دوش 
وہ دیدۂ نمناک ہے، یہ بندۂ افلاک

علامہ محمد اقبال

ارمغانِ حجاز

2 comments:

  1. علامہ اقبال جیسی شخصیت کے کلام کے ساتھ اس کتاب کا نام بھی لکھ دیا جائے (جیسے کہ یہ اشعار: ”ارمغانِ حجاز“ سے) تو کتنا اچھا ہو۔

    ReplyDelete
  2. یعقوب بھائی کتاب کا نام شامل کر دیا ہے، رہنمائی کا شکریہ۔

    ReplyDelete