آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگِ سنگ
محکوم کی رگ نرم ہے مانند رگِ تاک
محکوم کا دل مردہ و افسردہ و نومید
آزاد کا دل زندہ و پرسوز و طرب ناک
آزاد کی دولت دل روشن، نفس گرم
محکوم ہے بے گانۂ اخلاص و مروت
ہرچند کہ منطق کی دلیلوں میں ہے چالاک
ممکن نہیں محکوم ہو آزاد کا ہم دوش
وہ دیدۂ نمناک ہے، یہ بندۂ افلاک
علامہ محمد اقبال
ارمغانِ حجاز
علامہ اقبال جیسی شخصیت کے کلام کے ساتھ اس کتاب کا نام بھی لکھ دیا جائے (جیسے کہ یہ اشعار: ”ارمغانِ حجاز“ سے) تو کتنا اچھا ہو۔
ReplyDeleteیعقوب بھائی کتاب کا نام شامل کر دیا ہے، رہنمائی کا شکریہ۔
ReplyDelete