وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کِیا
بس اب تمہیں پہ چلو ہم نے انحصار کیا
تمہارا ذکر نہیں ہے،۔ تمہارا نام نہیں
کیا نصیب کا شکوہ،۔ ہزار بار کیا
ثبوت یہ ہے محبت کی سادہ لوحی کا
مآل ہم نے جو دیکھا سکون و جنبش کا
تو کچھ سجمھ کے، تڑپنا ہی اختیار کیا
مِرے خدا نے، مِرے سب گناہ بخش دیے
کسی کا، رات کو یوں میں نے انتظار کیا
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment