سنا ہے آئینہ بردار ہونے والا ہے
یہ شہر نیند سے بیدار ہونے والا ہے
بچھڑنے والے بچھڑ جا مگر یہ دھیان رہے
یہیں سے راستہ ہموار ہونے والا ہے
میں چاہتا ہوں کہ شمشیر بے نیام نہ ہو
زے نصیب، مِرے دل تجھے مبارک ہو
کہ تُو بھی صاحبِ انکار ہونے والا ہے
خالد معین
No comments:
Post a Comment