وہ سب یزید، ان کے چہیتے یزید ہیں
کرتے ہیں قتلِ عام جو، سارے یزید ہیں
کچھ لوگ کھل کے سامنے آۓ ہوۓ ہیں اور
کچھ نام کے حسین ہیں، ویسے یزید ہیں
اوپر سے کچھ ہیں سنی و دیوبند، کچھ شیعہ
پانی کو بند دیکھ کے اندازہ کیجیئے
اس شہرِ با کمال میں کتنے یزید ہیں
جو روز ہم سے ایک نیا بولتے ہیں جھوٹ
وہ حکمرانِ وقت بھی سچے یزید ہیں
انوؔر یہاں رہیں کہ کہیں اور جا بسیں
ہر سمت جبکہ خون کے پیاسے یزید ہیں
انور جمال انور
No comments:
Post a Comment