کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے
پھر سارے کا سارا کیسے ہو سکتا ہے
تجھ سے جب مل کر بھی اداسی کم نہیں ہوتی
تیرے بغیر گزارا کیسے ہو سکتا ہے
کیسے کسی کی یاد ہمیں زندہ رکھتی ہے
یار ہوا سے کیسے آگ بھڑک اٹھتی ہے
لفظ کوئی انگارا کیسے ہو سکتا ہے
کون زمانے بھر کی ٹھوکریں کھا کر خوش ہے
درد کسی کو پیارا کیسے ہو سکتا ہے
ہم بھی کیسے ایک ہی شخص کے ہو کے رہ جائیں
وہ بھی صرف ہمارا کیسے ہو سکتا ہے
کیسے ہو سکتا ہے جو کچھ بھی میں چاہوں
بول نا میرے یارا! کیسے ہو سکتا ہے
جواد شیخ
No comments:
Post a Comment